مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی اور 2 ماہ کے اندر اپنے سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے کا معاہدہ طے پا جانا آنے والے وقتوں میں اس کے علاقائی تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ لبنان نے مختلف تاریخی مراحل کے دوران علاقائی تنازعات کی قیمت چکائی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ اقدام علاقے میں سلامتی اور استحکام کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت تعاون کو وسعت دینے کے لیے ایک مثبت قدم ہوگا۔
بوحبیب نے مزید کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عرب ممالک اور ایران کے درمیان ملکی خودمختاری کے احترام اور ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی بہترین تعلقات قائم کرنے کے مقصد سے مذاکرات کا آغاز ہو۔
در ایں اثنا قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن نے اپنے سعودی اور ایرانی ہم منصبوں فیصل بن فرحان اور حسین امیر عبداللہیان سے مذکورہ معاہدے کے حوالے سے مشاورت کی۔
انہوں نے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ قطر سعودی عرب اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بحالی سے متعلق معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
جمعہ کو کویت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں مذکورہ معاہدے کا خیرمقدم کیا گیا اور مذاکرات کی میزبانی کے لیے چینی حکام کی کوششوں کے ساتھ ساتھ 2021 اور 2022 میں گزشتہ مذاکرات کی میزبانی کے لیے عراق اور عمان کی کوششوں کو سراہا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ کویت سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدے کی حمایت کرتا ہے اور امید ہے کہ یہ معاہدہ بالآخر علاقائی سلامتی اور استحکام کی مضبوطی اور دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی توسیع کا باعث بنے گا۔
بحرین کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کیا اور تہران-ریاض معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ مذاکرات اور سفارتی طریقوں کی بنیاد پر اختلافات کے حل اور علاقائی تنازعات کے خاتمے کی جانب ایک مثبت قدم ثابت ہوگا۔
نیز مصر کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ قاہرہ تہران اور ریاض کے درمیان اعلان کردہ معاہدے کو پوری توجہ کے ساتھ دیکھ رہا ہے اور امید کرتا ہے کہ اس معاہدے پر دستخط سے خطے میں کشیدگی میں کمی آئے گی اور عرب ملکوں کی قومی سلامتی، استحکام اور پیشرفت کا ضامن بنے گا۔
دوسری جانب فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے سیاسی بیورو کے رکن "خلیل الحیہ" نے بھی سعودی عرب اور ایران کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی امت اسلامیہ کے اتحاد اور عرب اور اسلامی ملکوں کے درمیان سلامتی اور افہام و تفہیم کی مضبوطی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
الحیہ نے کہاکہ یہ اہم قدم مسئلہ فلسطین کے فائدے اور صہیونی دشمن کے خلاف ہماری قوم کی مزاحمت کی حمایت کے لیے اہم ہے۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے صدر کے سیاسی مشیر "انور بن محمد قرقاش" نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات خطے کے ممالک کے درمیان مذاکرات کی اہمیت پر یقین رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم سعودی عرب اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ خطے کے ملکوں کے درمیان مذاکرات اس مقصد کو نظر میں رکھ آگے بڑھنے چاہئیں کہ مزید مستحکم مستقبل کی تعمیر کے لیے پرامن بقائے باہمی کی بنیادوں کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کیا جائے گا۔
درایں اثنا انصار اللہ تحریک یمن کے ترجمان محمد عبد السلام نے کہا کہ خطے کے ملکوں کا تعلقات کی بحالی کی طرف آنے سے امت اسلامیہ کا امن و سلامتی جو غیر ملکی بالخصوص امریکہ اور صہیونی رجیم کی مداخلتوں سے تباہ ہوگئے ہیں، واپس لوٹ آئیں گے۔
عبد السلام نے یہ بھی کہا کہ ہمارا خطہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ملکوں کے تعلقات معمول پر ہوں تا کہ یہاں کی صورتحال اپنے معمول کی حالت پر لوٹ سکے جبکہ غیر ملکی طاقتیں علاقائی اختلافات پر سرمایہ لگاتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ